22 January 2011

12Angry Men

کمرہ ..کمرے میں اک میز ..اور بارہ آدمی
یہ کل منظر ہے۔
کسی نامعلوم شہر کی ایک عدالتی جیوری میں ایک مقدمہ درپیش ہے۔ اٹھارہ سالہ لڑکا جس پر باپ کے قتل کا الزام ، دو ناقابل اعتماد گواہ ، ایک خنجر ..آلہ قتل۔ قاتل، مقتول، گواہان ، جج ، وکیل ، پولیس .. ہرکردار تقریباَ غائب المنظر .. ماسوائے جیوری کے بارہ آدمیوں کے۔
بارہ آدمی ..

ایک سنجیدہ نقشہ نویس ..ایک مضطرب نوجوان ..ایک باوقار بوڑھا ..ایک چالاک بروکر ..ایک احمق سیلزمین ..ایک بدزبان مکینک ..ایک بیزار ایگزیکٹیو ..ایک پرجوش تارک وطن ..ایک غصیلا تاجر ..ایک شرمیلا کلرک ..ایک کم گو رنگ ساز ..ایک مستعد فٹ بال کوچ۔متغیر اور باہم متصادم مزاج کی حامل ان شخصیات .. معاشرے کے ان بظاہر عام سے کرداروں کو ایک انتہائی جاندار اور اثرانگیز سکرپٹ کے ذریعے نہایت خوبصورتی سے ایک منظر میں پرویا گیا ہے۔

بلیک اینڈ وائٹ .. ۱۹۵۷ء میں بنی یہ فلم ..تقریبا تریپن سال پرانی ہے۔ ایک کمرے اور ایک ہی نشست میں دکھائی گئی ہے۔ غیر معروف اداکار ..میانہ درجے کی اداکاری ..بے رنگ سیٹ ..بھونڈی سی پس پردہ موسیقی۔ ایکشن ، کامیڈی ، رومانس ، ایڈونچر،سسپنس، ٹیمپو سے مکمل عاری۔ کسی کردار کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ مقدمہ میں ملوث افراد؛ لڑکا ، باپ ، نچلی منزل کا رہائشی بوڑھا اور گلی کے پار خاتون کے اسم سے ظاہر کئے گئے ہیں۔ اور تو اور .. فلم میں کوئی خاتون تک نہیں دیکھائی گئی .. اورسنیں۔ لیکن ایک انتہائی شاندار سکرپٹ کے نیچے یہ تمام بے جان عناصر باہم مل کرایک ایسا شاہکار آرٹ تشکیل دیتے ہیں جو بالکل اچھوتا اور یکتا ہے۔ اس جیسا لیگل یا کورٹ ڈرامہ اور کوئی نہیں .. کہ روائتی کورٹ یا کرائم ڈرامہ کے برعکس، کوئی عدالتی کاروائی یا تفتیش نہیں دیکھائی گئی۔ اسی پر بس نہیں .. فلم کی کہانی بھی کوئی ایسی منفرد نہیں ..بالکل پھسپھسا سا مرکزی خیال ہے۔ لیکن اس پر اس قدر شاندار سکرپٹ کیسے بن گیا؟ .. ایسی سادہ بنیاد پر ایسی پرشکوہ عمارت کیسے کھڑی کی؟ .. یہی تو کمال ہے!
مقدمہ بین السکرین مکمل ہوچکا ہے۔ صرف جیوری کا فیصلہ باقی ہے جسے ملزم کا جرم ثابت کرنا مقصود نہیں ..بلکہ کیس میں موجود کسی بھی ابہام کی تسلی کرنا ہے۔ ہر شخص اس بظاہر سادہ سے کیس سے جان چھڑا کر اپنی راہ لینے کا خواہاں ہے ماسوائے جیوری کے ایک رکن کے .. جس کے نزدیک مقدمہ کی تفصیل اتنی سطحی ..اتنی سیدھی اور اتنی یقینی نہیں جتنی کے دیکھائی دے رہی ہے۔ فیصلہ میں معمولی کوتاہی ملزم کو بجلی کی کرسی تک پہنچا رہی ہے۔ لہذا نتیجہ پر پہنچنے سے پہلے کچھ مکالمہ کی ضرورت ہے .. جلد بازی کے بجائے کچھ گفت شنید چاہیے اور کل فلم ،تمام ڈرامہ .. یہ مکالمہ..یہ گفتگو ہے۔
فلم میں سسپنس نہیں بلکہ تھرل ہے۔ جو کیس کی تفصیل کے پس منظر میں جیوری کے اراکین کے باہمی تناؤ اور تلخ کلامی کے ذریعہ نہایت سست روی سے پایہ تکمیل کو پہنچتا ہے۔ مقدمہ کی تفصیل اور جیوری کے اراکین کے کریکٹر ڈویلوپمنٹ متوازی چلتے ہیں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا ہے .. مقدمے کی تفصیل مبہم لیکن کرداروں کی شخصیات کے خفیف و جذباتی پہلو واضح ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ثبوت..گواہان .. مقتول اور حتی کہ کل مقدمہ جیسے غیر یقننی ہوتا جاتا ہے۔ اور جیوری کے اراکین ہیں .. کہ اپنی کمزوریاں.. اپنی بشری کوتاہیاں جیسے سرنڈر کرتے جارہے ہیں۔ کسی کا انجام کرنے آئے اور اپنا باطن پلٹا گئے۔


آپ کی طرح میں نے بھی اس کی سیٹنگ ، زمانہ اور بلیک اینڈ وائٹ ہونے پر منہ بنایا تھا۔ لیکن فلم دیکھنے کے بعد میری فلم بینی کا ٹیئسٹ یکسر بدل چکا ہے۔ میں اب پچھلے کچھ عرصہ سے وہ فلمیں دیکھنے میں مصروف ہو جو شائد میرے دادا جان سکول سے پھُٹا لگا کر دیکھنے جایا کرتے تھے۔ ذرا ہمت کرکے دیکھیے ..بلکہ سمجھیئے کہ یہ سمجھنے کے لائق ہے۔

23 comments:

  1. بلاامتیازJanuary 22, 2011

    اجی
    قبلہ
    آپ نے یہاں کمال انکساری اور کس نفسی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اور فلم کی ریلیز کے وقت کو اپنے دادا کے بچپن سے منصوب کر دیا۔
    ورنہ جس سن کی یہ فلم ہے تب تو آپ جوانی کی دو چار بہاریں دیکھ چکے تھے
    لیکن قابل ستائش ہے آپ کی زندہ دلی اور دل جوانی جو سولہ پھلانگنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔۔

    ReplyDelete
  2. فلم تو میں نے دیکھ لینی ہے
    اتنی تعریفیں جو کردی ہیں آپ نے
    اور بلاامتیاز صاحب کی خدمت میں عرض ہے کہ نور جہاں نے فرمایا تھا کہ
    دل ہونا چاہیدا جوان
    تے عمراں چ کیہ رکھیا۔۔۔

    ReplyDelete
  3. بلا امتیاز : زیر نظر سطور لکھتے وقت میں نے دادا حضور کو "تعلیم بالغاں" میں داخل کروا دیا تھا۔ دادا جی حیات ہوتے تو آئیندہ آسکر کے لئے نامزد فلم کے لئے بھی یہ سطور قابل استعمال تھیں۔ :grin:
    جعفر : جناب صرف فلم ہی نہیں بلکہ اس کے بعد ایک ریویو بھی آپ کی طرف سے ادھار ہے۔ :smile:

    ReplyDelete
  4. اس فلم کے متعلق میں نے پہلے بھی سنا تھا. مگر بس فلم دیکھنے کے لئے جو ایک جگہ جم کر بیٹھنا ہے یہ نہیں ہو پاتا. دیکھیں کب دیکھتے ہیں.
    لیکن آپکا بیان مزے کا تھا.

    ReplyDelete
  5. امید تو یہی ہے کہ اس فلم کا پرائمری گول اپنے عوام کو یہ یقین دلانا تھا کہ بہترین انصاف کرنے کا یہی طریقہ ہے ۔ یعنی کے جیوری والا ۔

    ReplyDelete
  6. یعنی آپ اپنے اسکول بالغاں کے لیے شریک تلاش رہے تھے
    اور کوئی نہ ملا تو دادا جی کو مجبور کر لیا ۔۔
    اور وہ پوتے کی محبت میں جانے پر راضی ہو گئے
    ظاہر ہے اپکی عمر جتنی بھی ہو انکے لیے تو آپ ننے بچے ہی ٹھہرے نا
    :)
    جعفر صاحب سے عرض ہے کہ۔۔
    دل کو بہلانے کے لیے یہ "تسلے" اچھے ہیں
    با معزرت غالب

    ReplyDelete
  7. عنیقہ ناز : فلم بھی مزے کی ہے۔ :razz:
    سنکی : معیاری فلم اور ادب میں یہ بات ہے کہ ہر بندہ اپنی اپنی سمجھ اور ذوق کے مطابق نتائج اخذ کرتا ہے۔ :idea:
    بلا امتیاز : بلیک اینڈ وائٹ فلم رنگین چشمہ لگا کر دیکھیں۔ داداجان اور فلم سے آپ کی تمام شکایات رفع ہوجائیں گی۔ :cool:

    ReplyDelete
  8. یارا عثمان میں آپ سے کیا کہوں ۔ یہاں سیکرٹ ڈکشنریاں بھی ہیں ۔ فیس ایکپریشنز بھی ہیں ۔ لباس اور ٹیریڈ کی بات الگ سے ہوا کرتی ہے ۔ کمرے میں پڑے ایپیریٹس اور آوٹ ڈور سینز بھی ۔ سیکوئنسڈ سمبلز بھی ہیں ۔ ہم نے ایسی ہی تو وال ای فلم پے عجیب سا تبصرہ نہیں کیا نا ۔ ویویڈ سے آگے کمپیوٹر پے چلنی والی ایک باڈی آپکی بھی ہو سکتی تھی ۔ بس باڈی سکینر کا کمال ہونا تھا اور آپ ہمیشہ کیلئے بلیک میل ۔ آپ کو کس بیوقوف نے کہہ دیا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی نے ہیومنز کو سرو کرنا تھا ۔ بڑا عرصہ پہلے کی ایک کہاوت چلی آ رہی ہے کہ ایک اور فیلڈ گاڈ آ گیا ہے اس رنگیلی دنیا میں ۔ ہیلو ۔ ہائے ۔ اےاواے شے ہے تو بڑی ۔ اگر اسنے دوسرا سچ بتا بھی دیا تو اسکا ہل بھی ہمارے بلاگ پر موجود ہے ۔
    اس دنیا کے لوگوں کی معمولی کام کر کے قسمتیں پھرتی نہیں دکھیں کیا ۔
    ویسے عثمان آپ بھی ہمارے استاد ہی ہیں جعفر صاحب کی طرح ۔ شکریہ محب بھائی کا بھی جنہوں نے تیسری اور آخری میتھالوجی کو بھی ہم سے پٹوا دیا ۔ کس نے کہا تھا کے دنیا بدلے گی نہیں اور کس نے کہا کہ یہاں انصاف نے کبھی ہونا نہیں ۔

    ReplyDelete
  9. اپنے بلاگ کی بک بک سے تنگ آ گئی تھی سوچا ۔۔۔۔ جاکر دیکھوں کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے ۔۔ لیکن یہاں علم والے جمع ہیں ۔۔ اور علم تقسیم ہو رہا ہے ۔۔۔ بہت ہی اچھے موضوع پر بات کی جارہی ہے ۔ فلم وہ بھی بلیک اینڈ وایٹ ۔ کالی چیٹی فلم ۔۔۔۔ ابھی نہیں پھر آ کر دیکھو گی ۔ کیونکہ فلم دیکھنے کے لیے سمجھ کا ہونا اور وقت کا ہونا بہت ضروری ہے ۔۔۔میں اسی لیہے ڈرامے نہیں دیکھتی ۔ کہ بیکار میں اتنے گھنٹے کیوں ضائع کیے جاہیں ۔ دوسرے بہت سے کام نکل آتے ہیں ۔ ہاں جب شادی نہیں ہوئی تھی ۔ یہ سب شوق پورے کیے ۔ ۔۔۔ لیکن اب بچوں نے یہ سارے شوق ختم کروا دے ۔۔ شکر ہے بلاگ کا شوق ابھی ختم نہیں ہوا ۔۔ عثمان آپ بھی ابھی یہ سب کچھ کر لو ۔ سمندر کی سیر پھر آنے والی ہے ۔۔اور سنا ہے جعفر بھائی اور یاسر بھائی بھی اکیلے ہیں ۔۔۔ اب دیکھیں یہ کب شادی کرتے ہیں ۔ کیونکہ مجھے مبارکباد دینا بہت اچھا لگتا ہے ۔۔۔ :shock: :shock: :shock:

    ReplyDelete
  10. تانیہ جی.. یہاں علم نہیں فلم والے جمع ہیں۔ :razz:

    ReplyDelete
  11. بلاامتیازFebruary 28, 2011

    سوری یار آپ کے لیے میں نے کچھ برے الفاظ استعمال کیے ہیں
    جو یہ ہیں
    "اتنا غیرت مند تو وہ ہو نہیں سکتا " ،
    ان الفاظ لے لیے شرمندہ ہوں

    ReplyDelete
  12. بلا امتیاز : میں سمجھ نہیں سکا کہ آپ کس بات کا حوالہ دے رہے ہیں ؟
    بہرحال شکریہ۔

    ReplyDelete
  13. بلاامتیازFebruary 28, 2011

    بات اپکے سامنے نہیں کی..
    بلکہ پیٹھ پیچھے سرزد ہو گئی
    اس لیے سوچا کہ آپ سے معزرت ضروری ہے.
    اوپر جو الفاظ کوٹیشن میں ہیں وہ میرے زبان سے آپ کے متعلق نکلے تھے.

    ReplyDelete
  14. آئیندہ کبھی پیٹھ پیچھے کچھ کہنے کی نوبت آئے تو وہ یہاں بھی ڈمپ کرجائیے گا۔ اس طرح آپ کو معذرت کی ضرورت نہ رہے گی۔ :grin:
    ازراہ تفنن کہا ہے۔ :grin: بہرحال یہ آپ کی اعلیٰ ظرفی ہے کہ معذرت کی ورنہ لوگ تو آگے پیچھے بہت کچھ کہنے کے عادی ہیں۔

    ReplyDelete
  15. نہیں جناب ۔۔
    میں پیٹھ پیچھے کا قائل نہیں۔۔

    جو بھی کہوں گا یہاں ہی کہوں گا
    اور برملا کہوں گا۔۔
    ڈنکے کی چوٹ پر کہوں گا۔۔۔
    اب اس بات کو آپ میرا اعلان بھی سمجھ سکتے ہیں۔۔
    کہ میں آپ کے بلاگ پر بری طرح وارد ہو گیا ہوں۔۔
    :ڈ ۔۔۔

    ReplyDelete
  16. عثمانMarch 01, 2011

    اس غریب خانے پہ وارد ہونے پر آپ کا ممنون ہوں۔ کہیں تو مہمان خانہ کھلوا دوں۔ :grin:

    ReplyDelete
  17. شکریہ عثمان کے آپ نے ہمارے بلاگ کا وزٹ کیا اور پھپھے کٹنی صاحب کی یاد دلا دی ۔ واقعی جی پھپھے کٹنی صاحب ( اگر صاحب سے دوبارہ کہیں صاحبہ نہیں ہو گئے ) لاجواب ہیں اور ہمارے فیوریٹ بلاگرز میں سے تھے ۔ انہوں کہا تھا کہ ہم اپنا معیار بر قرار رکھیں اور ہم نے وعدہ کئے بغیر یہ کر کے دکھانے کی پوری کوشش کی ہے ۔ ہم ان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اردو بلاگنگ میں بے شک کسی اور ہی نام سے لوٹ آئیں اور اپنی کنٹریبیوشن میں مزید اضافع کريں ۔

    ReplyDelete
  18. نہیں عثمان ۔ ہم انہیں نہیں جانتے ۔

    ReplyDelete
  19. ایک کمرے اور ایک ہی نشست میں دکھائی گئی فلم :shock:

    ReplyDelete
  20. کاشف نصیرMarch 15, 2011

    کہاں غائب ہو بھائی؟
    نہ کوئ بلاگی پوسٹ اور نہ جی میل پر کوئی جلوا

    ReplyDelete
  21. عثمانMarch 16, 2011

    یہیں ہوتا ہوں یار .. جی میل پر بھی روزانہ آنا ہوتا ہے۔ تم ہی غائب ہوتے ہو۔
    بلاگستان سے دل کچھ اُچاٹ ہے۔ اسی لئے پوسٹ طویل وقفوں کے بعد لکھتا ہوں۔

    ReplyDelete
  22. یہاں بھی یہی حال ہے،

    ReplyDelete
  23. عثمانMarch 31, 2011

    Testing..

    ReplyDelete