کمرہ ..کمرے میں اک میز ..اور بارہ آدمی
یہ کل منظر ہے۔
کسی نامعلوم شہر کی ایک عدالتی جیوری میں ایک مقدمہ درپیش ہے۔ اٹھارہ سالہ لڑکا جس پر باپ کے قتل کا الزام ، دو ناقابل اعتماد گواہ ، ایک خنجر ..آلہ قتل۔ قاتل، مقتول، گواہان ، جج ، وکیل ، پولیس .. ہرکردار تقریباَ غائب المنظر .. ماسوائے جیوری کے بارہ آدمیوں کے۔
بارہ آدمی ..
ایک سنجیدہ نقشہ نویس ..ایک مضطرب نوجوان ..ایک باوقار بوڑھا ..ایک چالاک بروکر ..ایک احمق سیلزمین ..ایک بدزبان مکینک ..ایک بیزار ایگزیکٹیو ..ایک پرجوش تارک وطن ..ایک غصیلا تاجر ..ایک شرمیلا کلرک ..ایک کم گو رنگ ساز ..ایک مستعد فٹ بال کوچ۔متغیر اور باہم متصادم مزاج کی حامل ان شخصیات .. معاشرے کے ان بظاہر عام سے کرداروں کو ایک انتہائی جاندار اور اثرانگیز سکرپٹ کے ذریعے نہایت خوبصورتی سے ایک منظر میں پرویا گیا ہے۔
بلیک اینڈ وائٹ .. ۱۹۵۷ء میں بنی یہ فلم ..تقریبا تریپن سال پرانی ہے۔ ایک کمرے اور ایک ہی نشست میں دکھائی گئی ہے۔ غیر معروف اداکار ..میانہ درجے کی اداکاری ..بے رنگ سیٹ ..بھونڈی سی پس پردہ موسیقی۔ ایکشن ، کامیڈی ، رومانس ، ایڈونچر،سسپنس، ٹیمپو سے مکمل عاری۔ کسی کردار کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ مقدمہ میں ملوث افراد؛ لڑکا ، باپ ، نچلی منزل کا رہائشی بوڑھا اور گلی کے پار خاتون کے اسم سے ظاہر کئے گئے ہیں۔ اور تو اور .. فلم میں کوئی خاتون تک نہیں دیکھائی گئی .. اورسنیں۔ لیکن ایک انتہائی شاندار سکرپٹ کے نیچے یہ تمام بے جان عناصر باہم مل کرایک ایسا شاہکار آرٹ تشکیل دیتے ہیں جو بالکل اچھوتا اور یکتا ہے۔ اس جیسا لیگل یا کورٹ ڈرامہ اور کوئی نہیں .. کہ روائتی کورٹ یا کرائم ڈرامہ کے برعکس، کوئی عدالتی کاروائی یا تفتیش نہیں دیکھائی گئی۔ اسی پر بس نہیں .. فلم کی کہانی بھی کوئی ایسی منفرد نہیں ..بالکل پھسپھسا سا مرکزی خیال ہے۔ لیکن اس پر اس قدر شاندار سکرپٹ کیسے بن گیا؟ .. ایسی سادہ بنیاد پر ایسی پرشکوہ عمارت کیسے کھڑی کی؟ .. یہی تو کمال ہے!
مقدمہ بین السکرین مکمل ہوچکا ہے۔ صرف جیوری کا فیصلہ باقی ہے جسے ملزم کا جرم ثابت کرنا مقصود نہیں ..بلکہ کیس میں موجود کسی بھی ابہام کی تسلی کرنا ہے۔ ہر شخص اس بظاہر سادہ سے کیس سے جان چھڑا کر اپنی راہ لینے کا خواہاں ہے ماسوائے جیوری کے ایک رکن کے .. جس کے نزدیک مقدمہ کی تفصیل اتنی سطحی ..اتنی سیدھی اور اتنی یقینی نہیں جتنی کے دیکھائی دے رہی ہے۔ فیصلہ میں معمولی کوتاہی ملزم کو بجلی کی کرسی تک پہنچا رہی ہے۔ لہذا نتیجہ پر پہنچنے سے پہلے کچھ مکالمہ کی ضرورت ہے .. جلد بازی کے بجائے کچھ گفت شنید چاہیے اور کل فلم ،تمام ڈرامہ .. یہ مکالمہ..یہ گفتگو ہے۔
فلم میں سسپنس نہیں بلکہ تھرل ہے۔ جو کیس کی تفصیل کے پس منظر میں جیوری کے اراکین کے باہمی تناؤ اور تلخ کلامی کے ذریعہ نہایت سست روی سے پایہ تکمیل کو پہنچتا ہے۔ مقدمہ کی تفصیل اور جیوری کے اراکین کے کریکٹر ڈویلوپمنٹ متوازی چلتے ہیں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا ہے .. مقدمے کی تفصیل مبہم لیکن کرداروں کی شخصیات کے خفیف و جذباتی پہلو واضح ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ثبوت..گواہان .. مقتول اور حتی کہ کل مقدمہ جیسے غیر یقننی ہوتا جاتا ہے۔ اور جیوری کے اراکین ہیں .. کہ اپنی کمزوریاں.. اپنی بشری کوتاہیاں جیسے سرنڈر کرتے جارہے ہیں۔ کسی کا انجام کرنے آئے اور اپنا باطن پلٹا گئے۔
آپ کی طرح میں نے بھی اس کی سیٹنگ ، زمانہ اور بلیک اینڈ وائٹ ہونے پر منہ بنایا تھا۔ لیکن فلم دیکھنے کے بعد میری فلم بینی کا ٹیئسٹ یکسر بدل چکا ہے۔ میں اب پچھلے کچھ عرصہ سے وہ فلمیں دیکھنے میں مصروف ہو جو شائد میرے دادا جان سکول سے پھُٹا لگا کر دیکھنے جایا کرتے تھے۔ ذرا ہمت کرکے دیکھیے ..بلکہ سمجھیئے کہ یہ سمجھنے کے لائق ہے۔
اجی
ReplyDeleteقبلہ
آپ نے یہاں کمال انکساری اور کس نفسی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اور فلم کی ریلیز کے وقت کو اپنے دادا کے بچپن سے منصوب کر دیا۔
ورنہ جس سن کی یہ فلم ہے تب تو آپ جوانی کی دو چار بہاریں دیکھ چکے تھے
لیکن قابل ستائش ہے آپ کی زندہ دلی اور دل جوانی جو سولہ پھلانگنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔۔
فلم تو میں نے دیکھ لینی ہے
ReplyDeleteاتنی تعریفیں جو کردی ہیں آپ نے
اور بلاامتیاز صاحب کی خدمت میں عرض ہے کہ نور جہاں نے فرمایا تھا کہ
دل ہونا چاہیدا جوان
تے عمراں چ کیہ رکھیا۔۔۔
بلا امتیاز : زیر نظر سطور لکھتے وقت میں نے دادا حضور کو "تعلیم بالغاں" میں داخل کروا دیا تھا۔ دادا جی حیات ہوتے تو آئیندہ آسکر کے لئے نامزد فلم کے لئے بھی یہ سطور قابل استعمال تھیں۔ :grin:
ReplyDeleteجعفر : جناب صرف فلم ہی نہیں بلکہ اس کے بعد ایک ریویو بھی آپ کی طرف سے ادھار ہے۔ :smile:
اس فلم کے متعلق میں نے پہلے بھی سنا تھا. مگر بس فلم دیکھنے کے لئے جو ایک جگہ جم کر بیٹھنا ہے یہ نہیں ہو پاتا. دیکھیں کب دیکھتے ہیں.
ReplyDeleteلیکن آپکا بیان مزے کا تھا.
امید تو یہی ہے کہ اس فلم کا پرائمری گول اپنے عوام کو یہ یقین دلانا تھا کہ بہترین انصاف کرنے کا یہی طریقہ ہے ۔ یعنی کے جیوری والا ۔
ReplyDeleteیعنی آپ اپنے اسکول بالغاں کے لیے شریک تلاش رہے تھے
ReplyDeleteاور کوئی نہ ملا تو دادا جی کو مجبور کر لیا ۔۔
اور وہ پوتے کی محبت میں جانے پر راضی ہو گئے
ظاہر ہے اپکی عمر جتنی بھی ہو انکے لیے تو آپ ننے بچے ہی ٹھہرے نا
:)
جعفر صاحب سے عرض ہے کہ۔۔
دل کو بہلانے کے لیے یہ "تسلے" اچھے ہیں
با معزرت غالب
عنیقہ ناز : فلم بھی مزے کی ہے۔ :razz:
ReplyDeleteسنکی : معیاری فلم اور ادب میں یہ بات ہے کہ ہر بندہ اپنی اپنی سمجھ اور ذوق کے مطابق نتائج اخذ کرتا ہے۔ :idea:
بلا امتیاز : بلیک اینڈ وائٹ فلم رنگین چشمہ لگا کر دیکھیں۔ داداجان اور فلم سے آپ کی تمام شکایات رفع ہوجائیں گی۔ :cool:
یارا عثمان میں آپ سے کیا کہوں ۔ یہاں سیکرٹ ڈکشنریاں بھی ہیں ۔ فیس ایکپریشنز بھی ہیں ۔ لباس اور ٹیریڈ کی بات الگ سے ہوا کرتی ہے ۔ کمرے میں پڑے ایپیریٹس اور آوٹ ڈور سینز بھی ۔ سیکوئنسڈ سمبلز بھی ہیں ۔ ہم نے ایسی ہی تو وال ای فلم پے عجیب سا تبصرہ نہیں کیا نا ۔ ویویڈ سے آگے کمپیوٹر پے چلنی والی ایک باڈی آپکی بھی ہو سکتی تھی ۔ بس باڈی سکینر کا کمال ہونا تھا اور آپ ہمیشہ کیلئے بلیک میل ۔ آپ کو کس بیوقوف نے کہہ دیا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی نے ہیومنز کو سرو کرنا تھا ۔ بڑا عرصہ پہلے کی ایک کہاوت چلی آ رہی ہے کہ ایک اور فیلڈ گاڈ آ گیا ہے اس رنگیلی دنیا میں ۔ ہیلو ۔ ہائے ۔ اےاواے شے ہے تو بڑی ۔ اگر اسنے دوسرا سچ بتا بھی دیا تو اسکا ہل بھی ہمارے بلاگ پر موجود ہے ۔
ReplyDeleteاس دنیا کے لوگوں کی معمولی کام کر کے قسمتیں پھرتی نہیں دکھیں کیا ۔
ویسے عثمان آپ بھی ہمارے استاد ہی ہیں جعفر صاحب کی طرح ۔ شکریہ محب بھائی کا بھی جنہوں نے تیسری اور آخری میتھالوجی کو بھی ہم سے پٹوا دیا ۔ کس نے کہا تھا کے دنیا بدلے گی نہیں اور کس نے کہا کہ یہاں انصاف نے کبھی ہونا نہیں ۔
اپنے بلاگ کی بک بک سے تنگ آ گئی تھی سوچا ۔۔۔۔ جاکر دیکھوں کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے ۔۔ لیکن یہاں علم والے جمع ہیں ۔۔ اور علم تقسیم ہو رہا ہے ۔۔۔ بہت ہی اچھے موضوع پر بات کی جارہی ہے ۔ فلم وہ بھی بلیک اینڈ وایٹ ۔ کالی چیٹی فلم ۔۔۔۔ ابھی نہیں پھر آ کر دیکھو گی ۔ کیونکہ فلم دیکھنے کے لیے سمجھ کا ہونا اور وقت کا ہونا بہت ضروری ہے ۔۔۔میں اسی لیہے ڈرامے نہیں دیکھتی ۔ کہ بیکار میں اتنے گھنٹے کیوں ضائع کیے جاہیں ۔ دوسرے بہت سے کام نکل آتے ہیں ۔ ہاں جب شادی نہیں ہوئی تھی ۔ یہ سب شوق پورے کیے ۔ ۔۔۔ لیکن اب بچوں نے یہ سارے شوق ختم کروا دے ۔۔ شکر ہے بلاگ کا شوق ابھی ختم نہیں ہوا ۔۔ عثمان آپ بھی ابھی یہ سب کچھ کر لو ۔ سمندر کی سیر پھر آنے والی ہے ۔۔اور سنا ہے جعفر بھائی اور یاسر بھائی بھی اکیلے ہیں ۔۔۔ اب دیکھیں یہ کب شادی کرتے ہیں ۔ کیونکہ مجھے مبارکباد دینا بہت اچھا لگتا ہے ۔۔۔ :shock: :shock: :shock:
ReplyDeleteتانیہ جی.. یہاں علم نہیں فلم والے جمع ہیں۔ :razz:
ReplyDeleteسوری یار آپ کے لیے میں نے کچھ برے الفاظ استعمال کیے ہیں
ReplyDeleteجو یہ ہیں
"اتنا غیرت مند تو وہ ہو نہیں سکتا " ،
ان الفاظ لے لیے شرمندہ ہوں
بلا امتیاز : میں سمجھ نہیں سکا کہ آپ کس بات کا حوالہ دے رہے ہیں ؟
ReplyDeleteبہرحال شکریہ۔
بات اپکے سامنے نہیں کی..
ReplyDeleteبلکہ پیٹھ پیچھے سرزد ہو گئی
اس لیے سوچا کہ آپ سے معزرت ضروری ہے.
اوپر جو الفاظ کوٹیشن میں ہیں وہ میرے زبان سے آپ کے متعلق نکلے تھے.
آئیندہ کبھی پیٹھ پیچھے کچھ کہنے کی نوبت آئے تو وہ یہاں بھی ڈمپ کرجائیے گا۔ اس طرح آپ کو معذرت کی ضرورت نہ رہے گی۔ :grin:
ReplyDeleteازراہ تفنن کہا ہے۔ :grin: بہرحال یہ آپ کی اعلیٰ ظرفی ہے کہ معذرت کی ورنہ لوگ تو آگے پیچھے بہت کچھ کہنے کے عادی ہیں۔
نہیں جناب ۔۔
ReplyDeleteمیں پیٹھ پیچھے کا قائل نہیں۔۔
جو بھی کہوں گا یہاں ہی کہوں گا
اور برملا کہوں گا۔۔
ڈنکے کی چوٹ پر کہوں گا۔۔۔
اب اس بات کو آپ میرا اعلان بھی سمجھ سکتے ہیں۔۔
کہ میں آپ کے بلاگ پر بری طرح وارد ہو گیا ہوں۔۔
:ڈ ۔۔۔
اس غریب خانے پہ وارد ہونے پر آپ کا ممنون ہوں۔ کہیں تو مہمان خانہ کھلوا دوں۔ :grin:
ReplyDeleteشکریہ عثمان کے آپ نے ہمارے بلاگ کا وزٹ کیا اور پھپھے کٹنی صاحب کی یاد دلا دی ۔ واقعی جی پھپھے کٹنی صاحب ( اگر صاحب سے دوبارہ کہیں صاحبہ نہیں ہو گئے ) لاجواب ہیں اور ہمارے فیوریٹ بلاگرز میں سے تھے ۔ انہوں کہا تھا کہ ہم اپنا معیار بر قرار رکھیں اور ہم نے وعدہ کئے بغیر یہ کر کے دکھانے کی پوری کوشش کی ہے ۔ ہم ان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اردو بلاگنگ میں بے شک کسی اور ہی نام سے لوٹ آئیں اور اپنی کنٹریبیوشن میں مزید اضافع کريں ۔
ReplyDeleteنہیں عثمان ۔ ہم انہیں نہیں جانتے ۔
ReplyDeleteایک کمرے اور ایک ہی نشست میں دکھائی گئی فلم :shock:
ReplyDeleteکہاں غائب ہو بھائی؟
ReplyDeleteنہ کوئ بلاگی پوسٹ اور نہ جی میل پر کوئی جلوا
یہیں ہوتا ہوں یار .. جی میل پر بھی روزانہ آنا ہوتا ہے۔ تم ہی غائب ہوتے ہو۔
ReplyDeleteبلاگستان سے دل کچھ اُچاٹ ہے۔ اسی لئے پوسٹ طویل وقفوں کے بعد لکھتا ہوں۔
یہاں بھی یہی حال ہے،
ReplyDeleteTesting..
ReplyDelete